پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔ کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرام کارِیاں۔ چورِیاں۔ خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔ یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔
کیا یہ مُمکِن ہے کہ کوئی ماں اپنے شِیرخوار بچّے کو بُھول جائے اور اپنے رَحِم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ ہاں وہ شاید بُھول جائے پر مَیں تُجھے نہ بُھولُوں گا۔ دیکھ مَیں نے تیری صُورت اپنی ہتھیلِیوں پر کھود رکھّی ہے اور تیری شہر پناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔