اور اگر مُجھے نبُوّت مِلے اور سب بھیدوں اور کُل عِلم کی واقفِیت ہو اور میرا اِیمان یہاں تک کامِل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دُوں اور مُحبّت نہ رکھُّوں تو مَیں کُچھ بھی نہیں۔
جب عِیدِ پِنتیکُست کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے۔ کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا۔