اَے بھائِیو! اگر کوئی آدمی کِسی قصُور میں پکڑا بھی جائے تو تُم جو رُوحانی ہو اُس کو حِلم مِزاجی سے بحال کرو اور اپنا بھی خیال رکھ۔ کہِیں تُو بھی آزمایش میں نہ پڑ جائے۔
ایک دُوسرے سے جُھوٹ نہ بولو کیونکہ تُم نے پُرانی اِنسانِیّت کو اُس کے کاموں سمیت اُتار ڈالا۔ اور نئی اِنسانِیّت کو پہن لِیا ہے جو معرفت حاصِل کرنے کے لِئے اپنے خالِق کی صُورت پر نئی بنتی جاتی ہے۔
تُم اپنے باپ دادا کی مانِند نہ بنو جِن سے اگلے نبِیوں نے بآوازِ بُلند کہا ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ تُم اپنی بُری روِش اور بد اعمالی سے باز آؤ پر اُنہوں نے نہ سُنا اور مُجھے نہ مانا خُداوند فرماتا ہے۔
کیونکہ اگر تُم اپنی روِشیں اور اپنے اَعمال سراسر درُست کرو۔ اگر ہر آدمی اور اُس کے ہمسایہ میں پُورا اِنصاف کرو۔ اگر پردیسی اور یتِیم اور بیوہ پر ظُلم نہ کرو اور اِس مکان میں بے گُناہ کا خُون نہ بہاؤ اور غَیر معبُودوں کی پَیروی جِس میں تُمہارا نُقصان ہے نہ کرو۔ تو مَیں تُم کو اِس مکان میں اور اِس مُلک میں بساؤُں گا جو مَیں نے تُمہارے باپ دادا کو قدِیم سے ہمیشہ کے لِئے دِیا۔
پس آؤ مسِیح کی تعلِیم کی اِبتدائی باتیں چھوڑ کر کمال کی طرف قدم بڑھائیں اور مُردہ کاموں سے تَوبہ کرنے اور خُدا پر اِیمان لانے کی۔ اور بپتِسموں اور ہاتھ رکھنے اور مُردوں کے جی اُٹھنے اور ابدی عدالت کی تعلِیم کی بُنیاد دوبارہ نہ ڈالیں۔
مَیں تو تُم کو تَوبہ کے لِئے پانی سے بپتِسمہ دیتا ہُوں لیکن جو میرے بعد آتا ہے وہ مُجھ سے زورآور ہے۔ مَیں اُس کی جُوتِیاں اُٹھانے کے لائِق نہیں۔ وہ تُم کو رُوحُ القُدس اور آگ سے بپتِسمہ دے گا۔
اُس سے تُم بے دیکھے مُحبّت رکھتے ہو اور اگرچہ اِس وقت اُس کو نہیں دیکھتے تَو بھی اُس پر اِیمان لا کر اَیسی خُوشی مناتے ہو جو بیان سے باہر اور جلال سے بھری ہے۔ اور اپنے اِیمان کا مقصد یعنی رُوحوں کی نجات حاصِل کرتے ہو۔