پس جو بونے والے کے لِئے بِیج اور کھانے کے لِئے روٹی بہم پُہنچاتا ہے وُہی تُمہارے لِئے بیج بہم پُہنچائے گا اور اُس میں ترقّی دے گا اور تُمہاری راست بازی کے پَھلوں کو بڑھائے گا۔
مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو روٹی مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔
اور ہر روز ایک دِل ہو کر ہَیکل میں جمع ہُؤا کرتے اور گھروں میں روٹی توڑ کر خُوشی اور سادہ دِلی سے کھانا کھایا کرتے تھے۔ اور خُدا کی حمد کرتے اور سب لوگوں کو عزِیز تھے اور جو نجات پاتے تھے اُن کو خُداوند ہر روز اُن میں مِلا دیتا تھا۔
اور اُس نے تُجھ کو عاجِز کِیا بھی اور تُجھ کو بُھوکا ہونے دِیا اور وہ مَنّ جِسے نہ تُو نہ تیرے باپ دادا جانتے تھے تُجھ کو کِھلایا تاکہ تُجھ کو سِکھائے کہ اِنسان صِرف روٹی ہی سے جِیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات سے جو خُداوند کے مُنہ سے نِکلتی ہے وہ جِیتا رہتا ہے۔
پِھر اُس نے وہ پانچ روٹِیاں اور دو مچھلِیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر اُن پر برکت بخشی اور توڑ کر اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ لوگوں کے آگے رکھّیں۔ اُنہوں نے کھایا اور سب سیر ہو گئے اور اُن کے بچے ہُوئے ٹُکڑوں کی بارہ ٹوکرِیاں اُٹھائی گئِیں۔
اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے۔ اور فرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کے دِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟ اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤُد نے کیا کِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتِھیوں کو ضرُورت ہُوئی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟ وہ کیوں کر ابیاؔتر سردار کاہِن کے دِنوں میں خُدا کے گھر میں گیا اور اُس نے نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو روا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دیں؟ اور اُس نے اُن سے کہا سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے۔ پس اِبنِ آدمؔ سبت کا بھی مالِک ہے۔
سو وہ چالِیس دِن اور چالِیس رات وہیں خُداوند کے پاس رہا اور نہ روٹی کھائی نہ پانی پِیا اور اُس نے اُن لَوحوں پر اُس عہد کی باتوں کو یعنی دس احکام کو لِکھا۔
جب تُو سَیلاب میں سے گُذرے گا تو مَیں تیرے ساتھ ہُوں گا اور جب تُو ندیوں کو عبُور کرے گا تو وہ تُجھے نہ ڈُبائیں گی۔ جب تُو آگ پر چلے گا تو تُجھے آنچ نہ لگے گی اور شُعلہ تُجھے نہ جلائے گا۔