مُحبّت صابِر ہے اور مِہربان۔ مُحبّت حَسد نہیں کرتی۔ مُحبّت شَیخی نہیں مارتی اور پُھولتی نہیں۔ نازیبا کام نہیں کرتی۔ اپنی بِہتری نہیں چاہتی۔ جُھنجھلاتی نہیں۔ بدگُمانی نہیں کرتی۔
تُو اپنے دِل میں اپنے بھائی سے بُغض نہ رکھنا اور اپنے ہمسایہ کو ضرُور ڈانٹتے بھی رہنا تاکہ اُس کے سبب سے تیرے سر گُناہ نہ لگے۔ تُو اِنتقام نہ لینا اور نہ اپنی قَوم کی نسل سے کِینہ رکھنا بلکہ اپنے ہمسایہ سے اپنی مانِند مُحبّت کرنا۔ مَیں خُداوند ہُوں۔
پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔ کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرام کارِیاں۔ چورِیاں۔ خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔ یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔
اب جِسم کے کام تو ظاہِر ہیں یعنی حرام کاری۔ ناپاکی۔ شہوَت پرستی۔ بُت پرستی۔ جادُوگری۔ عداوتیں۔ جھگڑا۔ حسد۔ غُصّہ۔ تفرِقے۔ جُدائیاں۔ بِدعتیں۔ بُغض۔ نشہ بازی۔ ناچ رنگ اور اَور اِن کی مانِند۔ اِن کی بابت تُمہیں پہلے سے کہے دیتا ہُوں جَیسا کہ پیشتر جتا چُکا ہُوں کہ اَیسے کام کرنے والے خُدا کی بادشاہی کے وارِث نہ ہوں گے۔
اَے بھائِیو! تُمہارے بارے میں ہر وقت خُدا کا شُکر کرنا ہم پر فرض ہے اور یہ اِس لِئے مُناسِب ہے کہ تُمہارا اِیمان بُہت بڑھتا جاتا ہے اور تُم سب کی مُحبّت آپس میں زِیادہ ہوتی جاتی ہے۔