مَیں انگُور کا درخت ہُوں تُم ڈالِیاں ہو۔ جو مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وُہی بُہت پَھل لاتا ہے کیونکہ مُجھ سے جُدا ہو کر تُم کُچھ نہیں کر سکتے۔
اگرچہ انجِیر کا درخت نہ پُھولے اور تاک میں پَھل نہ لگے اور زَیتُوؔن کا حاصِل ضائِع ہو جائے اور کھیتوں میں کُچھ پَیداوار نہ ہو اور بھیڑ خانہ سے بھیڑیں جاتی رہیں اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں تَو بھی مَیں خُداوند سے خُوش رہُوں گا اور اپنے نجات بخش خُدا سے خُوش وقت ہُوں گا۔
پِھر پِیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دے کر کہا تُم سب اِس میں سے پِیو۔ کیونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بُہتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔