اور تُمہارا سِنگار ظاہِری نہ ہو یعنی سر گُوندھنا اور سونے کے زیور اور طرح طرح کے کپڑے پہننا۔ بلکہ تُمہاری باطِنی اور پوشِیدہ اِنسانیّت حِلم اور مِزاج کی غُربت کی غَیرفانی آرایش سے آراستہ رہے کیونکہ خُدا کے نزدِیک اِس کی بڑی قدر ہے۔
اَے شَوہرو! تُم بھی بِیوِیوں کے ساتھ عقل مندی سے بسر کرو اور عَورت کو نازک ظرف جان کر اُس کی عِزّت کرو اور یُوں سمجھو کہ ہم دونوں زِندگی کی نِعمت کے وارِث ہیں تاکہ تُمہاری دُعائیں رُک نہ جائیں۔
چُنانچہ جو کوئی زِندگی سے خُوش ہونا اور اچھّے دِن دیکھنا چاہے وہ زُبان کو بدی سے اور ہونٹوں کو مکر کی بات کہنے سے باز رکھّے۔ بدی سے کنارہ کرے اور نیکی کو عمل میں لائے۔ صُلح کا طالِب ہو اور اُس کی کوشِش میں رہے۔
بلکہ مسِیح کو خُداوند جان کر اپنے دِلوں میں مُقدّس سمجھو اور جو کوئی تُم سے تُمہاری اُمّید کی وجہ دریافت کرے اُس کو جواب دینے کے لِئے ہر وقت مُستعِد رہو مگر حِلم اور خَوف کے ساتھ۔
اور اُسی پانی کا مُشابِہ بھی یعنی بپتِسمہ یِسُوع مسِیح کے جی اُٹھنے کے وسِیلہ سے اب تُمہیں بچاتا ہے۔ اُس سے جِسم کی نجاست کا دُور کرنا مُراد نہیں بلکہ خالِص نیّت سے خُدا کا طالِب ہونا مُراد ہے۔
لیکن خُداوند کا اِنتظار کرنے والے ازسرِ نَو زور حاصِل کریں گے۔ وہ عُقابوں کی مانِند بال و پر سے اُڑیں گے وہ دَوڑیں گے اور نہ تھکیں گے۔ وہ چلیں گے اور ماندہ نہ ہوں گے۔