اَے عزِیزو! آؤ ہم ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّیں کیونکہ مُحبّت خُدا کی طرف سے ہے اور جو کوئی مُحبّت رکھتا ہے وہ خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے اور خُدا کو جانتا ہے۔
اپنے دوست اور اپنے باپ کے دوست کو ترک نہ کر اور اپنی مُصِیبت کے دِن اپنے بھائی کے گھر نہ جا کیونکہ ہمسایہ جو نزدِیک ہو اُس بھائی سے جو دُور ہو بِہتر ہے۔
کیونکہ مَیں تُمہاری مُلاقات کا مُشتاق ہُوں تاکہ تُم کو کوئی رُوحانی نِعمت دُوں جِس سے تُم مضبُوط ہو جاؤ۔ غرض مَیں بھی تُمہارے درمِیان ہو کر تُمہارے ساتھ اُس اِیمان کے باعِث تسلّی پاؤں جو تُم میں اور مُجھ میں دونوں میں ہے۔
اَے زِنا کرنے والیو! کیا تُمہیں نہیں معلُوم کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خُدا سے دُشمنی کرنا ہے؟ پس جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خُدا کا دُشمن بناتا ہے۔