پس آیندہ کو ہم ایک دُوسرے پر اِلزام نہ لگائیں بلکہ تُم یِہی ٹھان لو کہ کوئی اپنے بھائی کے سامنے وہ چِیز نہ رکھّے جو اُس کے ٹھوکر کھانے یا گِرنے کا باعِث ہو۔
اگر کِسی کو دُوسرے کی شکایت ہو تو ایک دُوسرے کی برداشت کرے اور ایک دُوسرے کے قصُور مُعاف کرے۔ جَیسے خُداوند نے تُمہارے قصُور مُعاف کِئے وَیسے ہی تُم بھی کرو۔
پس اَے اِلزام لگانے والے! تُو کوئی کیوں نہ ہو تیرے پاس کوئی عُذر نہیں کیونکہ جِس بات کا تُو دُوسرے پر اِلزام لگاتا ہے اُسی کا تُو اپنے آپ کو مُجرِم ٹھہراتا ہے۔ اِس لِئے کہ تُو جو اِلزام لگاتا ہے خُود وُہی کام کرتا ہے۔
کیونکہ یہ باتیں کہ زِنا نہ کر۔ خُون نہ کر۔ چوری نہ کر۔ لالچ نہ کر اور اِن کے سِوا اَور جو کوئی حُکم ہو اُن سب کا خُلاصہ اِس بات میں پایا جاتا ہے کہ اپنے پڑوسی سے اپنی مانِند مُحبّت رکھ۔
ہمارے خُدا اور باپ کے نزدِیک خالِص اور بے عَیب دِین داری یہ ہے کہ یتِیموں اور بیواؤں کی مُصِیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھّیں۔
کہ ربُّ الافواج نے یُوں فرمایا تھا کہ راستی سے عدالت کرو اور ہر شخص اپنے بھائی پر کرم اور رحم کِیا کرے۔ اور بیوہ اور یتِیم اور مُسافِر اور مِسکِین پر ظُلم نہ کرو اور تُم میں سے کوئی اپنے بھائی کے خِلاف دِل میں بُرا منصُوبہ نہ باندھے۔
اِس لِئے مَیں مسِیح کی خاطِر کمزوری میں۔ بے عِزّتی میں۔ اِحتیاج میں۔ ستائے جانے میں۔ تنگی میں خُوش ہُوں کیونکہ جب مَیں کمزور ہوتا ہُوں اُسی وقت زورآور ہوتا ہُوں۔