مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِسی طرح نِنانوے راست بازوں کی نِسبت جو تَوبہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک تَوبہ کرنے والے گُنہگار کے باعِث آسمان پر زِیادہ خُوشی ہو گی۔
اگر وہ اُن کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو کلِیسیا سے کہہ اور اگر کلِیسیا کی سُننے سے بھی اِنکار کرے تو تُو اُسے غَیر قَوم والے اور محصُول لینے والے کے برابر جان۔
پس اگر تیری دہنی آنکھ تُجھے ٹھوکر کِھلائے تو اُسے نِکال کر اپنے پاس سے پَھینک دے کیونکہ تیرے لِئے یِہی بِہتر ہے کہ تیرے اعضا میں سے ایک جاتا رہے اور تیرا سارا بدن جہنّم میں نہ ڈالا جائے۔
پس ہم کیا کہیں؟ کیا شرِیعت گُناہ ہے؟ ہرگِز نہیں بلکہ بغَیر شرِیعت کے مَیں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شرِیعت یہ نہ کہتی کہ تُو لالچ نہ کر تو مَیں لالچ کو نہ جانتا۔
اگر تیرا بھائی گُناہ کرے تو اُسے ملامت کر۔ اگر تَوبہ کرے تو اُسے مُعاف کر۔ اور اگر وہ ایک دِن میں سات دفعہ تیرا گُناہ کرے اور ساتوں دفعہ تیرے پاس پِھر آ کر کہے کہ تَوبہ کرتا ہُوں تو اُسے مُعاف کر۔
اِس لِئے جو کُچھ تُم نے اندھیرے میں کہا ہے وہ اُجالے میں سُنا جائے گا اور جو کُچھ تُم نے کوٹھرِیوں کے اندر کان میں کہا ہے کوٹھوں پر اُس کی مُنادی کی جائے گی۔
اور جب کبھی تُم کھڑے ہُوئے دُعا کرتے ہو اگر تُمہیں کِسی سے کُچھ شِکایت ہو تو اُسے مُعاف کرو تاکہ تُمہارا باپ بھی جو آسمان پر ہے تُمہارے گُناہ مُعاف کرے۔
تُم سُن چُکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ زِنا نہ کرنا۔ لیکن مَیں تُم سے یہ کہتا ہُوں کہ جِس کِسی نے بُری خواہِش سے کِسی عَورت پر نِگاہ کی وہ اپنے دِل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا۔
اِس لِئے کہ جِنہوں نے بغَیر شرِیعت پائے گُناہ کِیا وہ بغَیر شرِیعت کے ہلاک بھی ہوں گے اور جِنہوں نے شرِیعت کے ماتحت ہو کر گُناہ کِیا اُن کی سزا شرِیعت کے مُوافِق ہو گی۔
کِسی راست باز کی خاطِر بھی مُشکل سے کوئی اپنی جان دے گا مگر شاید کِسی نیک آدمی کے لِئے کوئی اپنی جان تک دے دینے کی جُرأت کرے۔ لیکن خُدا اپنی مُحبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہِر کرتا ہے کہ جب ہم گُنہگار ہی تھے تو مسِیح ہماری خاطِر مُؤا۔
کیونکہ جب ہم اُس کی مَوت کی مُشابہت سے اُس کے ساتھ پَیوستہ ہو گئے تو بیشک اُس کے جی اُٹھنے کی مُشابہت سے بھی اُس کے ساتھ پَیوستہ ہوں گے۔ چُنانچہ ہم جانتے ہیں کہ ہماری پُرانی اِنسانِیّت اُس کے ساتھ اِس لِئے مصلُوب کی گئی کہ گُناہ کا بدن بے کار ہو جائے تاکہ ہم آگے کو گُناہ کی غُلامی میں نہ رہیں۔