مُبارک ہے وہ آدمی جو خُداوند پر توکُّل کرتا ہے اور جِس کی اُمّیدگاہ خُداوند ہے۔ کیونکہ وہ اُس درخت کی مانِند ہو گا جو پانی کے پاس لگایا جائے اور اپنی جڑ دریا کی طرف پَھیلائے اور جب گرمی آئے تو اُسے کُچھ خطرہ نہ ہو بلکہ اُس کے پتّے ہرے رہیں اور خُشک سالی کا اُسے کُچھ خَوف نہ ہو اور پَھل لانے سے باز نہ رہے۔
دِل سب چِیزوں سے زِیادہ حِیلہ باز اور لاعِلاج ہے۔ اُس کو کَون دریافت کر سکتا ہے؟ مَیں خُداوند دِل و دِماغ کو جانچتا اور آزماتا ہُوں تاکہ ہر ایک آدمی کو اُس کی چال کے مُوافِق اور اُس کے کاموں کے پَھل کے مُطابِق بدلہ دُوں۔
اَے میری جان! تُو کیوں گِری جاتی ہے؟ تُو اندر ہی اندر کیوں بے چَین ہے؟ خُدا سے اُمّید رکھ کیونکہ وہ میرے چہرے کی رَونق اور میرا خُدا ہے۔ مَیں پِھر اُس کی سِتایش کرُوں گا۔