- تو اِس کو یہ جان کر کمال خُوشی کی بات سمجھنا کہ تُمہارے اِیمان کی آزمایش صبر پَیدا کرتی ہے۔
- لیکن اگر تُم میں سے کِسی میں حِکمت کی کمی ہو تو خُدا سے مانگے جو بغَیر ملامت کِئے سب کو فیّاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اُس کو دی جائے گی۔
- مگر اِیمان سے مانگے اور کُچھ شک نہ کرے کیونکہ شک کرنے والا سمُندر کی لہر کی مانِند ہوتا ہے جو ہوا سے بہتی اور اُچھلتی ہے۔
- ادنےٰ بھائی اپنے اعلیٰ مرتبہ پر فخر کرے۔ اور دَولت مند اپنی ادنیٰ حالت پر اِس لِئے کہ گھاس کے پُھول کی طرح جاتا رہے گا۔
- مُبارک وہ شخص ہے جو آزمایش کی برداشت کرتا ہے کیونکہ جب مقبُول ٹھہرا تو زِندگی کا وہ تاج حاصِل کرے گا جِس کا خُداوند نے اپنے مُحبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے۔
- جب کوئی آزمایا جائے تو یہ نہ کہے کہ میری آزمایش خُدا کی طرف سے ہوتی ہے کیونکہ نہ تو خُدا بدی سے آزمایا جا سکتا ہے اور نہ وہ کِسی کو آزماتا ہے۔
- ہر اچّھی بخشِش اور ہر کامِل اِنعام اُوپر سے ہے اور نُوروں کے باپ کی طرف سے مِلتا ہے جِس میں نہ کوئی تبدِیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردِش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔
- اُس نے اپنی مرضی سے ہمیں کلامِ حق کے وسِیلہ سے پَیدا کِیا تاکہ اُس کی مخلُوقات میں سے ہم ایک طرح کے پہلے پَھل ہوں۔
- اَے میرے پِیارے بھائِیو! یہ بات تُم جانتے ہو۔ پس ہر آدمی سُننے میں تیز اور بولنے میں دِھیرا اور قہر میں دِھیما ہو۔
- اِس لِئے ساری نجاست اور بدی کے فُضلہ کو دُور کر کے اُس کلام کو حلِیمی سے قبُول کر لو جو دِل میں بویا گیا اور تُمہاری رُوحوں کو نجات دے سکتا ہے۔
- لیکن کلام پر عمل کرنے والے بنو نہ محض سُننے والے جو اپنے آپ کو دھوکا دیتے ہیں۔
- لیکن جو شخص آزادی کی کامِل شرِیعت پر غَور سے نظر کرتا رہتا ہے وہ اپنے کام میں اِس لِئے برکت پائے گا کہ سُن کر بُھولتا نہیں بلکہ عمل کرتا ہے۔
- اگر کوئی اپنے آپ کو دِین دار سمجھے اور اپنی زُبان کو لگام نہ دے بلکہ اپنے دِل کو دھوکا دے تو اُس کی دِین داری باطِل ہے۔
- ہمارے خُدا اور باپ کے نزدِیک خالِص اور بے عَیب دِین داری یہ ہے کہ یتِیموں اور بیواؤں کی مُصِیبت کے وقت اُن کی خبر لیں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بے داغ رکھّیں۔
متعلقہ موضوعات
فتنہ
تُم کِسی اَیسی آزمایش...
سننا
اَے میرے پِیارے بھائِیو!...
ایمان
اِس لِئے مَیں تُم...
زندگی
خُداوند ہر بلا سے...
بے قصور
وہ جو راستی سے...
بولنا
مَوت اور زِندگی زُبان...