جب اِبنِ آدمؔ کے سبب سے لوگ تُم سے عداوت رکھّیں گے اور تُمہیں خارِج کر دیں گے اور لَعن طَعن کریں گے اور تُمہارا نام بُرا جان کر کاٹ دیں گے تو تُم مُبارک ہو گے۔
اور اپنی جوانی کے دِنوں میں اپنے خالِق کو یاد کر جبکہ بُرے دِن ہنُوز نہیں آئے اور وہ برس نزدِیک نہیں ہُوئے جِن میں تُو کہے گا کہ اِن سے مُجھے کُچھ خُوشی نہیں۔
تُم اپنے باپ دادا کی مانِند نہ بنو جِن سے اگلے نبِیوں نے بآوازِ بُلند کہا ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ تُم اپنی بُری روِش اور بد اعمالی سے باز آؤ پر اُنہوں نے نہ سُنا اور مُجھے نہ مانا خُداوند فرماتا ہے۔
بدکاری سے خُوش نہیں ہوتی بلکہ راستی سے خُوش ہوتی ہے۔ سب کُچھ سہہ لیتی ہے۔ سب کُچھ یقِین کرتی ہے۔ سب باتوں کی اُمّید رکھتی ہے۔ سب باتوں کی برداشت کرتی ہے۔
اور خُداوند خُدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بَد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانِند ہو گیا۔ اب کہِیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جِیتا رہے۔ اِس لِئے خُداوند خُدا نے اُس کو باغِ عدن سے باہر کر دِیا تاکہ وہ اُس زمِین کی جِس میں سے وہ لِیا گیا تھا کھیتی کرے۔
پس سچّائی سے اپنی کمر کس کر اور راست بازی کا بکتر لگا کر۔ اور پاؤں میں صُلح کی خُوشخبری کی تیّاری کے جُوتے پہن کر۔ اور اُن سب کے ساتھ اِیمان کی سِپر لگا کر قائِم رہو۔ جِس سے تُم اُس شرِیر کے سب جلتے ہُوئے تِیروں کو بُجھا سکو۔