تُم خواہِش کرتے ہو اور تُمہیں مِلتا نہیں۔ خُون اور حسد کرتے ہو اور کُچھ حاصِل نہیں کر سکتے۔ تُم جھگڑتے اور لڑتے ہو۔ تُمہیں اِس لِئے نہیں مِلتا کہ مانگتے نہیں۔
تُم کِسی اَیسی آزمایش میں نہیں پڑے جو اِنسان کی برداشت سے باہر ہو اور خُدا سچّا ہے۔ وہ تُم کو تُمہاری طاقت سے زِیادہ آزمایش میں نہ پڑنے دے گا بلکہ آزمایش کے ساتھ نِکلنے کی راہ بھی پَیدا کر دے گا تاکہ تُم برداشت کر سکو۔
جِن کے باعِث اُس نے ہم سے قِیمتی اور نِہایت بڑے وعدے کِئے تاکہ اُن کے وسِیلہ سے تُم اُس خرابی سے چُھوٹ کر جو دُنیا میں بُری خواہِش کے سبب سے ہے ذاتِ اِلہٰی میں شرِیک ہو جاؤ۔
پس ہم کیا کہیں؟ کیا شرِیعت گُناہ ہے؟ ہرگِز نہیں بلکہ بغَیر شرِیعت کے مَیں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شرِیعت یہ نہ کہتی کہ تُو لالچ نہ کر تو مَیں لالچ کو نہ جانتا۔
اَے بھائِیو! اگر کوئی آدمی کِسی قصُور میں پکڑا بھی جائے تو تُم جو رُوحانی ہو اُس کو حِلم مِزاجی سے بحال کرو اور اپنا بھی خیال رکھ۔ کہِیں تُو بھی آزمایش میں نہ پڑ جائے۔
اور اگر مُجھے نبُوّت مِلے اور سب بھیدوں اور کُل عِلم کی واقفِیت ہو اور میرا اِیمان یہاں تک کامِل ہو کہ پہاڑوں کو ہٹا دُوں اور مُحبّت نہ رکھُّوں تو مَیں کُچھ بھی نہیں۔