فرِشتہ نے اُس سے کہا اَے مریمؔ! خَوف نہ کر کیونکہ خُدا کی طرف سے تُجھ پر فضل ہُؤا ہے اور دیکھ تُو حامِلہ ہو گی اور تیرے بیٹا ہو گا۔ اُس کا نام یِسُوعؔ رکھنا۔
کیا دو پَیسے کی پانچ چِڑیاں نہیں بِکتِیں؟ تَو بھی خُدا کے حضُور اُن میں سے ایک بھی فراموش نہیں ہوتی۔ بلکہ تُمہارے سر کے سب بال بھی گِنے ہُوئے ہیں۔ ڈرو مت۔ تُمہاری قدر تو بُہت سی چِڑیوں سے زِیادہ ہے۔
کیونکہ اُن کے آئِین بطالت ہیں چُنانچہ کوئی جنگل میں کُلہاڑی سے درخت کاٹتا ہے جو بڑھئی کے ہاتھ کا کام ہے۔ وہ اُسے چاندی اور سونے سے آراستہ کرتے ہیں اور اُس میں ہتھوڑوں سے میخیں لگا کر اُسے مضبُوط کرتے ہیں تاکہ قائِم رہے۔ وہ کھجُور کی مانِند مخرُوطی سُتُون ہیں پر بولتے نہیں۔ اُن کو اُٹھا کر لے جانا پڑتا ہے کیونکہ وہ چل نہیں سکتے۔ اُن سے نہ ڈرو کیونکہ وہ نُقصان نہیں پُہنچا سکتے اور اُن سے فائِدہ بھی نہیں پُہنچ سکتا۔
غرض اَے بھائِیو! جِتنی باتیں سچ ہیں اور جِتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جِتنی باتیں واجِب ہیں اور جِتنی باتیں پاک ہیں اور جِتنی باتیں پسندِیدہ ہیں اور جِتنی باتیں دِلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعرِیف کی باتیں ہیں اُن پر غَور کِیا کرو۔