کیونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہیں کرنا ہے بلکہ حُکُومت والوں اور اِختیار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔
اب اَے بھائِیو! مَیں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ جو لوگ اُس تعلِیم کے برخِلاف جو تُم نے پائی پُھوٹ پڑنے اور ٹھوکر کھانے کا باعِث ہیں اُن کو تاڑ لِیا کرو اور اُن سے کنارہ کِیا کرو۔
پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔ کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرام کارِیاں۔ چورِیاں۔ خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔ یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔
تُم نے تو مُجھ سے بدی کرنے کا اِرادہ کِیا تھا لیکن خُدا نے اُسی سے نیکی کا قصد کِیا تاکہ بُہت سے لوگوں کی جان بچائے چُنانچہ آج کے دِن اَیسا ہی ہو رہا ہے۔
کہ ربُّ الافواج نے یُوں فرمایا تھا کہ راستی سے عدالت کرو اور ہر شخص اپنے بھائی پر کرم اور رحم کِیا کرے۔ اور بیوہ اور یتِیم اور مُسافِر اور مِسکِین پر ظُلم نہ کرو اور تُم میں سے کوئی اپنے بھائی کے خِلاف دِل میں بُرا منصُوبہ نہ باندھے۔