کِسی طرح سے کِسی کے فریب میں نہ آنا کیونکہ وہ دِن نہیں آئے گا جب تک کہ پہلے برگشتگی نہ ہو اور وہ گُناہ کا شخص یعنی ہلاکت کا فرزند ظاہِر نہ ہو۔ جو مُخالفت کرتا ہے اور ہر ایک سے جو خُدا یا معبُود کہلاتا ہے اپنے آپ کو بڑا ٹھہراتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ خُدا کے مَقدِس میں بَیٹھ کر اپنے آپ کو خُدا ظاہِر کرتا ہے۔
وہ تُم سے کہا کرتے تھے کہ اَخِیر زمانہ میں اَیسے ٹھٹّھا کرنے والے ہوں گے جو اپنی بے دِینی کی خواہِشوں کے مُوافِق چلیں گے۔ یہ وہ آدمی ہیں جو تفرقے ڈالتے ہیں اور نفسانی ہیں اور رُوح سے بے بہرہ۔
خُداوند اپنے وعدہ میں دیر نہیں کرتا جَیسی دیر بعض لوگ سمجھتے ہیں بلکہ تُمہارے بارے میں تحمُّل کرتا ہے اِس لِئے کہ کِسی کی ہلاکت نہیں چاہتا بلکہ یہ چاہتا ہے کہ سب کی تَوبہ تک نَوبت پُہنچے۔
کیونکہ خُداوند خُود آسمان سے للکار اور مُقرّب فرِشتہ کی آواز اور خُدا کے نرسِنگے کے ساتھ اُتر آئے گا اور پہلے تو وہ جو مسِیح میں مُوئے جی اُٹھیں گے۔ پِھر ہم جو زِندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے تاکہ ہوا میں خُداوند کا اِستِقبال کریں اور اِس طرح ہمیشہ خُداوند کے ساتھ رہیں گے۔
اور مُحبّت اور نیک کاموں کی ترغِیب دینے کے لِئے ایک دُوسرے کا لِحاظ رکھّیں۔ اور ایک دُوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں جَیسا بعض لوگوں کا دستُور ہے بلکہ ایک دُوسرے کو نصِیحت کریں اور جِس قدر اُس دِن کو نزدِیک ہوتے ہُوئے دیکھتے ہو اُسی قدر زِیادہ کِیا کرو۔
ربُّ الافواج فرماتا ہے اُس روز وہ میرے لوگ بلکہ میری خاص مِلکِیّت ہوں گے اور مَیں اُن پر اَیسا رحِیم ہُوں گا جَیسا باپ اپنے خِدمت گُذار بیٹے پر ہوتا ہے۔
پس اگر وہ تُم سے کہیں کہ دیکھو وہ بیابان میں ہے تو باہر نہ جانا یا دیکھو وہ کوٹھرِیوں میں ہے تو یقِین نہ کرنا۔ کیونکہ جَیسے بِجلی پُورب سے کَوند کر پچّھم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدمؔ کا آنا ہو گا۔