کیا پَیسے کی دو چِڑِیاں نہیں بِکتِیں؟ اور اُن میں سے ایک بھی تُمہارے باپ کی مرضی بغَیر زمِین پر نہیں گِر سکتی۔ بلکہ تُمہارے سر کے بال بھی سب گِنے ہُوئے ہیں۔ پس ڈرو نہیں۔ تُمہاری قدر تو بُہت سی چِڑِیوں سے زِیادہ ہے۔
پِھر اُس نے کہا جو کُچھ آدمی میں سے نِکلتا ہے وُہی اُس کو ناپاک کرتا ہے۔ کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نِکلتے ہیں۔ حرام کارِیاں۔ چورِیاں۔ خُون ریزِیاں۔ زِناکارِیاں۔ لالچ۔ بدیاں۔ مکّر۔ شہوَت پرستی۔ بدنظری۔ بدگوئی۔ شیخی۔ بیوُقُوفی۔ یہ سب بُری باتیں اندر سے نِکل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں۔
ہر اچّھی بخشِش اور ہر کامِل اِنعام اُوپر سے ہے اور نُوروں کے باپ کی طرف سے مِلتا ہے جِس میں نہ کوئی تبدِیلی ہو سکتی ہے اور نہ گردِش کے سبب سے اُس پر سایہ پڑتا ہے۔
عزِیزو! ہم اِس وقت خُدا کے فرزند ہیں اور ابھی تک یہ ظاہِر نہیں ہُؤا کہ ہم کیا کُچھ ہوں گے۔ اِتنا جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہِر ہو گا تو ہم بھی اُس کی مانِند ہوں گے کیونکہ اُس کو وَیسا ہی دیکھیں گے جَیسا وہ ہے۔ اور جو کوئی اُس سے یہ اُمّید رکھتا ہے اپنے آپ کو وَیسا ہی پاک کرتا ہے جَیسا وہ پاک ہے۔
کیا یہ مُمکِن ہے کہ کوئی ماں اپنے شِیرخوار بچّے کو بُھول جائے اور اپنے رَحِم کے فرزند پر ترس نہ کھائے؟ ہاں وہ شاید بُھول جائے پر مَیں تُجھے نہ بُھولُوں گا۔ دیکھ مَیں نے تیری صُورت اپنی ہتھیلِیوں پر کھود رکھّی ہے اور تیری شہر پناہ ہمیشہ میرے سامنے ہے۔
پس جب کہ مسِیح نے جِسم کے اِعتبار سے دُکھ اُٹھایا تو تُم بھی اَیسا ہی مِزاج اِختیار کر کے ہتھیار بند بنو کیونکہ جِس نے جِسم کے اِعتبار سے دُکھ اُٹھایا اُس نے گُناہ سے فراغت پائی۔