اَے میرے بیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کو حِقیر نہ جان اور اُس کی ملامت سے بیزار نہ ہو۔ کیونکہ خُداوند اُسی کو ملامت کرتا ہے جِس سے اُسے مُحبّت ہے۔ جَیسے باپ اُس بیٹے کو جِس سے وہ خُوش ہے۔
اِس لِئے کہ جِنہوں نے بغَیر شرِیعت پائے گُناہ کِیا وہ بغَیر شرِیعت کے ہلاک بھی ہوں گے اور جِنہوں نے شرِیعت کے ماتحت ہو کر گُناہ کِیا اُن کی سزا شرِیعت کے مُوافِق ہو گی۔
اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راست بازی کا پَھل بخشتی ہے۔
اور اگر کوئی خطا کرے اور اُن کاموں میں سے جِنہیں خُداوند نے منع کِیا ہے کِسی کام کو کرے تو چاہے وہ یہ بات جانتا بھی نہ ہو تَو بھی مُجرم ٹھہرے گا اور اُس کا گُناہ اُسی کے سر لگے گا۔
مگر جِس نے نہ جان کر مار کھانے کے کام کِئے وہ تھوڑی مار کھائے گا اور جِسے بُہت دِیا گیا اُس سے بُہت طلب کِیا جائے گا اور جِسے بُہت سَونپا گیا ہے اُس سے زِیادہ طلب کریں گے۔
مگر اَے میرے بھائِیو! سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ قَسم نہ کھاؤ۔ نہ آسمان کی نہ زمِین کی۔ نہ کِسی اَور چِیز کی بلکہ ہاں کی جگہ ہاں کرو اور نہیں کی جگہ نہیں تاکہ سزا کے لائِق نہ ٹھہرو۔
پس اب جو مسِیح یِسُوعؔ میں ہیں اُن پر سزا کا حُکم نہیں۔ کیونکہ زِندگی کے رُوح کی شرِیعت نے مسِیح یِسُوعؔ میں مُجھے گُناہ اور مَوت کی شرِیعت سے آزاد کر دِیا۔
لیکن گُناہ کا جو حال ہے وہ فضل کی نِعمت کا نہیں کیونکہ جب ایک شخص کے گُناہ سے بُہت سے آدمی مَر گئے تو خُدا کا فضل اور اُس کی جو بخشِش ایک ہی آدمی یعنی یِسُوعؔ مسِیح کے فضل سے پَیدا ہُوئی بُہت سے آدمِیوں پر ضرُور ہی اِفراط سے نازِل ہُوئی۔
اور تُمہارا سِنگار ظاہِری نہ ہو یعنی سر گُوندھنا اور سونے کے زیور اور طرح طرح کے کپڑے پہننا۔ بلکہ تُمہاری باطِنی اور پوشِیدہ اِنسانیّت حِلم اور مِزاج کی غُربت کی غَیرفانی آرایش سے آراستہ رہے کیونکہ خُدا کے نزدِیک اِس کی بڑی قدر ہے۔