پس اِسی باعِث تُم اپنی طرف سے کمال کوشِش کر کے اپنے اِیمان پر نیکی اور نیکی پر معرفت۔ اور معرفت پر پرہیزگاری اور پرہیزگاری پر صبر اور صبر پر دِین داری۔ اور دِین داری پر برادرانہ اُلفت اور برادرانہ اُلفت پر مُحبّت بڑھاؤ۔
اور خُدا تُم پر ہر طرح کا فضل کثرت سے کر سکتا ہے تاکہ تُم کو ہمیشہ ہر چِیز کافی طَور پر مِلا کرے اور ہر نیک کام کے لِئے تُمہارے پاس بُہت کُچھ مَوجُود رہا کرے۔
اور چراغ جلا کر پَیمانہ کے نِیچے نہیں بلکہ چراغ دان پر رکھتے ہیں تو اُس سے گھر کے سب لوگوں کو رَوشنی پُہنچتی ہے۔ اِسی طرح تُمہاری رَوشنی آدمِیوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تُمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تُمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجِید کریں۔
اَے خُداوند اپنی رحمتوں اور شفقتوں کو یاد فرما کیونکہ وہ ازل سے ہیں۔ میری جوانی کی خطاؤں اور میرے گُناہوں کو یاد نہ کر۔ اَے خُداوند! اپنی نیکی کی خاطِر اپنی شفقت کے مُطابِق مُجھے یاد فرما۔
خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ راستوں پر کھڑے ہو اور دیکھو اور پُرانے راستوں کی بابت پُوچھو کہ اچّھی راہ کہاں ہے؟ اُسی پر چلو اور تُمہاری جان راحت پائے گی پر اُنہوں نے کہا ہم اُس پر نہ چلیں گے۔
جِس نے اپنے آپ کو ہمارے واسطے دے دِیا تاکہ فِدیہ ہو کر ہمیں ہر طرح کی بے دِینی سے چُھڑا لے اور پاک کر کے اپنی خاص مِلکِیّت کے لِئے ایک اَیسی اُمّت بنائے جو نیک کاموں میں سرگرم ہو۔
اِسی طرح عَورتیں حیادار لِباس سے شرم اور پرہیزگاری کے ساتھ اپنے آپ کو سنواریں نہ کہ بال گُوندھنے اور سونے اور موتِیوں اور قِیمتی پَوشاک سے۔ بلکہ نیک کاموں سے جَیسا خُدا پرستی کا اِقرار کرنے والی عَورتوں کو مُناسِب ہے۔
اور خُداوند خُدا نے کہا دیکھو اِنسان نیک و بَد کی پہچان میں ہم میں سے ایک کی مانِند ہو گیا۔ اب کہِیں اَیسا نہ ہو کہ وہ اپنا ہاتھ بڑھائے اور حیات کے درخت سے بھی کُچھ لے کر کھائے اور ہمیشہ جِیتا رہے۔ اِس لِئے خُداوند خُدا نے اُس کو باغِ عدن سے باہر کر دِیا تاکہ وہ اُس زمِین کی جِس میں سے وہ لِیا گیا تھا کھیتی کرے۔
تب اگر میرے لوگ جو میرے نام سے کہلاتے ہیں خاکسار بن کر دُعا کریں اور میرے دِیدار کے طالِب ہوں اور اپنی بُری راہوں سے پِھریں تو مَیں آسمان پر سے سُن کر اُن کا گُناہ مُعاف کرُوں گا اور اُن کے مُلک کو بحال کر دُوں گا۔