- شرارت کے خزانے عبث ہیں لیکن صداقت مَوت سے چُھڑاتی ہے۔
- مَیں پَست ہونا بھی جانتا ہُوں اور بڑھنا بھی جانتا ہُوں۔ ہر ایک بات اور سب حالتوں میں مَیں نے سیر ہونا بُھوکا رہنا اور بڑھنا گھٹنا سِیکھا ہے۔
- کیونکہ تُم میں اَیسا کَون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بَیٹھ کر لاگت کا حِساب نہ کر لے کہ آیا میرے پاس اُس کے تیّار کرنے کا سامان ہے یا نہیں؟
- نِیز ہر ایک آدمی جِسے خُدا نے مال و اسباب بخشا اور اُسے تَوفِیق دی کہ اُس میں سے کھائے اور اپنا بخرہ لے اور اپنی مِحنت سے شادمان رہے۔ یہ تو خُدا کی بخشِش ہے۔
- مُجھے تیری شہادتوں کی راہ سے اَیسی شادمانی ہُوئی
جَیسی ہر طرح کی دَولت سے ہوتی ہے۔ - کوئی آدمی دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے مُحبّت۔ یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانے گا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کر سکتے۔
- اور دَولت اور عِزّت تیری طرف سے آتی ہیں اور تُو سبھوں پر حُکُومت کرتا ہے اور تیرے ہاتھ میں قُدرت اور توانائی ہیں اور سرفراز کرنا اور سبھوں کو زور بخشنا تیرے ہاتھ میں ہے۔
- جِس کِسی کے پاس دُنیا کا مال ہو اور وہ اپنے بھائی کو مُحتاج دیکھ کر رَحم کرنے میں دریغ کرے تو اُس میں خُدا کی مُحبّت کیوں کر قائِم رہ سکتی ہے؟
- گھر اور مال تو باپ دادا سے مِیراث میں مِلتے ہیں لیکن دانِش مند بِیوی خُداوند سے مِلتی ہے۔
- خُداوند مِسکِین کر دیتا اور دَولت مند بناتا ہے۔
وُہی پست کرتا اور سرفراز بھی کرتا ہے۔ - صداقت کے ساتھ تھوڑا سا مال بے اِنصافی کی بڑی آمدنی سے بِہتر ہے۔
- غمگینوں کی مانِند ہیں لیکن ہمیشہ خُوش رہتے ہیں۔ کَنگالوں کی مانِند ہیں مگر بُہتیروں کو دَولت مند کر دیتے ہیں۔ ناداروں کی مانِند ہیں تَو بھی سب کُچھ رکھتے ہیں۔
- اور خُداوند نے ایُّوب کی اسِیری کو جب اُس نے اپنے دوستوں کے لِئے دُعا کی بدل دِیا اور خُداوند نے ایُّوب کو جِتنا اُس کے پاس پہلے تھا اُس کا دو چند دِیا۔
- جب مال کی فراوانی ہوتی ہے تو اُس کے کھانے والے بھی بُہت ہو جاتے ہیں اور اُس کے مالِک کو سِوا اِس کے کہ اُسے اپنی آنکھوں سے دیکھے اَور کیا فائِدہ ہے؟
- شرِیر قرض لیتا ہے اور ادا نہیں کرتا
لیکن صادِق رحم کرتا ہے اور دیتا ہے۔ - مال دار مِسکِین پر حُکمران ہوتا ہے اور قرض لینے والا قرض دینے والے کا نَوکر ہے۔
- ادنےٰ بھائی اپنے اعلیٰ مرتبہ پر فخر کرے۔ اور دَولت مند اپنی ادنیٰ حالت پر اِس لِئے کہ گھاس کے پُھول کی طرح جاتا رہے گا۔
- اور جو جھاڑِیوں میں بویا گیا یہ وہ ہے جو کلام کو سُنتا ہے اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اُس کلام کو دبا دیتا ہے اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے۔
- آدمی کی جان کا کفّارہ اُس کا مال ہے پر کنگال دھمکی کو نہیں سُنتا۔
- تُم میرے ساتھ کِسی کو شرِیک نہ کرنا یعنی چاندی یا سونے کے دیوتا اپنے لِئے نہ گھڑ لینا۔
- مگر پطرؔس نے کہا اَے حننیاؔہ! کیوں شَیطان نے تیرے دِل میں یہ بات ڈال دی کہ تُو رُوحُ القُدس سے جُھوٹ بولے اور زمِین کی قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑے؟ کیا جب تک وہ تیرے پاس تھی تیری نہ تھی؟ اور جب بیچی گئی تو تیرے اِختیار میں نہ رہی؟ تُو نے کیوں اپنے دِل میں اِس بات کا خیال باندھا؟ تُونے آدمِیوں سے نہیں بلکہ خُدا سے جُھوٹ بولا۔
متعلقہ موضوعات
مادیت پرستی
کیونکہ نہ ہم دُنیا...
قرضہ
شرِیر قرض لیتا ہے...
لالچ
زر دوست رُوپیہ سے...
غربت
یِسُوعؔ نے اُس سے...
ایمانداری
اَے بچّو! ہم کلام...
راستبازی
جو صداقت اور شفقت...
دن کی بائبل کی آیت
یہ جلال کا بادشاہ کَون ہے؟لشکروں کا خُداوند۔
وُہی جلال کا بادشاہ ہے۔ (سِلاہ)