اَے شَوہرو! اپنی بِیوِیوں سے مُحبّت رکھّو جَیسے مسِیح نے بھی کلِیسیا سے مُحبّت کر کے اپنے آپ کو اُس کے واسطے مَوت کے حوالہ کر دِیا۔ تاکہ اُس کو کلام کے ساتھ پانی سے غُسل دے کر اور صاف کر کے مُقدّس بنائے۔
اور مَیں اُنہیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔ میرا باپ جِس نے مُجھے وہ دی ہیں سب سے بڑا ہے اور کوئی اُنہیں باپ کے ہاتھ سے نہیں چِھین سکتا۔ مَیں اور باپ ایک ہیں۔
تُم اپنے باپ دادا کی مانِند نہ بنو جِن سے اگلے نبِیوں نے بآوازِ بُلند کہا ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ تُم اپنی بُری روِش اور بد اعمالی سے باز آؤ پر اُنہوں نے نہ سُنا اور مُجھے نہ مانا خُداوند فرماتا ہے۔
پس اَے بھائِیو! تُمہیں معلُوم ہو کہ اُسی کے وسِیلہ سے تُم کو گُناہوں کی مُعافی کی خبر دی جاتی ہے۔ اور مُوسیٰؔ کی شرِیعت کے باعِث جِن باتوں سے تُم بَری نہیں ہو سکتے تھے اُن سب سے ہر ایک اِیمان لانے والا اُس کے باعِث بَری ہوتا ہے۔
اُس وقت پطرسؔ نے پاس آ کر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گُناہ کرتا رہے تو مَیں کِتنی دفعہ اُسے مُعاف کرُوں؟ کیا سات بار تک؟ یِسُوعؔ نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔
غرض اَے بھائِیو! جِتنی باتیں سچ ہیں اور جِتنی باتیں شرافت کی ہیں اور جِتنی باتیں واجِب ہیں اور جِتنی باتیں پاک ہیں اور جِتنی باتیں پسندِیدہ ہیں اور جِتنی باتیں دِلکش ہیں غرض جو نیکی اور تعرِیف کی باتیں ہیں اُن پر غَور کِیا کرو۔
لیکن اگر شرِیر اپنے تمام گُناہوں سے جو اُس نے کِئے ہیں باز آئے اور میرے سب آئِین پر چل کر جو جائِز اور روا ہے کرے تو وہ یقِیناً زِندہ رہے گا۔ وہ نہ مَرے گا۔
کیونکہ مَیں آج کے دِن تُجھ کو حُکم کرتا ہُوں کہ تُو خُداوند اپنے خُدا سے مُحبّت رکھّے اور اُس کی راہوں پر چلے اور اُس کے فرمان اور آئِین اور احکام کو مانے تاکہ تُو جِیتا رہے اور بڑھے اور خُداوند تیرا خُدا اُس مُلک میں تُجھ کو برکت بخشے جِس پر قبضہ کرنے کو تُو وہاں جا رہا ہے۔