نِیز ہر ایک آدمی جِسے خُدا نے مال و اسباب بخشا اور اُسے تَوفِیق دی کہ اُس میں سے کھائے اور اپنا بخرہ لے اور اپنی مِحنت سے شادمان رہے۔ یہ تو خُدا کی بخشِش ہے۔
کیونکہ تُم میں اَیسا کَون ہے کہ جب وہ ایک بُرج بنانا چاہے تو پہلے بَیٹھ کر لاگت کا حِساب نہ کر لے کہ آیا میرے پاس اُس کے تیّار کرنے کا سامان ہے یا نہیں؟
کوئی آدمی دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کر سکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّے گا اور دُوسرے سے مُحبّت۔ یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانے گا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کر سکتے۔
اور دَولت اور عِزّت تیری طرف سے آتی ہیں اور تُو سبھوں پر حُکُومت کرتا ہے اور تیرے ہاتھ میں قُدرت اور توانائی ہیں اور سرفراز کرنا اور سبھوں کو زور بخشنا تیرے ہاتھ میں ہے۔
غمگینوں کی مانِند ہیں لیکن ہمیشہ خُوش رہتے ہیں۔ کَنگالوں کی مانِند ہیں مگر بُہتیروں کو دَولت مند کر دیتے ہیں۔ ناداروں کی مانِند ہیں تَو بھی سب کُچھ رکھتے ہیں۔
اور خُداوند نے ایُّوب کی اسِیری کو جب اُس نے اپنے دوستوں کے لِئے دُعا کی بدل دِیا اور خُداوند نے ایُّوب کو جِتنا اُس کے پاس پہلے تھا اُس کا دو چند دِیا۔
مگر پطرؔس نے کہا اَے حننیاؔہ! کیوں شَیطان نے تیرے دِل میں یہ بات ڈال دی کہ تُو رُوحُ القُدس سے جُھوٹ بولے اور زمِین کی قِیمت میں سے کُچھ رکھ چھوڑے؟ کیا جب تک وہ تیرے پاس تھی تیری نہ تھی؟ اور جب بیچی گئی تو تیرے اِختیار میں نہ رہی؟ تُو نے کیوں اپنے دِل میں اِس بات کا خیال باندھا؟ تُونے آدمِیوں سے نہیں بلکہ خُدا سے جُھوٹ بولا۔
تُجھ سا خُدا کَون ہے جو بدکرداری مُعاف کرے اور اپنی مِیراث کے بقِیّہ کی خطاؤں سے درگُذرے؟ وہ اپنا قہر ہمیشہ تک نہیں رکھ چھوڑتا کیونکہ وہ شفقت کرنا پسند کرتا ہے۔