اَے زِنا کرنے والیو! کیا تُمہیں نہیں معلُوم کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خُدا سے دُشمنی کرنا ہے؟ پس جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خُدا کا دُشمن بناتا ہے۔
ہر شخص اعلیٰ حُکُومتوں کا تابِع دار رہے کیونکہ کوئی حُکُومت اَیسی نہیں جو خُدا کی طرف سے نہ ہو اور جو حُکُومتیں مَوجُود ہیں وہ خُدا کی طرف سے مُقرّر ہیں۔
پِھر خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی شبِیہ کی مانِند بنائیں اور وہ سمُندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرِندوں اور چَوپایوں اور تمام زمِین اور سب جان داروں پر جو زمِین پر رینگتے ہیں اِختیار رکھّیں۔
مَیں اپنے بزُرگ نام کی جو قَوموں کے درمِیان ناپاک کِیا گیا جِس کو تُم نے اُن کے درمِیان ناپاک کِیا تھا تقدِیس کرُوں گا اور جب اُن کی آنکھوں کے سامنے تُم سے میری تقدِیس ہو گی تب وہ قَومیں جانیں گی کہ مَیں خُداوند ہُوں خُداوند خُدا فرماتا ہے۔
وُہی آسمان پر اپنے بالاخانے تعمِیر کرتا ہے۔ اُسی نے زمِین پر اپنے گُنبد کی بُنیاد رکھّی ہے۔ وہ سمُندر کے پانی کو بُلا کر رُویِ زمِین پر پَھیلا دیتا ہے۔ اُسی کا نام خُداوند ہے۔
پِھر مَیں نے تخت میں سے کِسی کو بُلند آواز سے یہ کہتے سُنا کہ دیکھ خُدا کا خَیمہ آدمِیوں کے درمِیان ہے اور وہ اُن کے ساتھ سکُونت کرے گا اور وہ اُس کے لوگ ہوں گے اور خُدا آپ اُن کے ساتھ رہے گا اور اُن کا خُدا ہو گا۔ اور وہ اُن کی آنکھوں کے سب آنسُو پونچھ دے گا۔ اِس کے بعد نہ مَوت رہے گی اور نہ ماتم رہے گا۔ نہ آہ و نالہ نہ درد۔ پہلی چِیزیں جاتی رہیِں۔
اور اُس سے سارے دِل اور ساری عقل اور ساری طاقت سے مُحبّت رکھنا اور اپنے پڑوسی سے اپنے برابر مُحبّت رکھنا سب سوختنی قُربانِیوں اور ذبِیحوں سے بڑھ کر ہے۔