مگر اَے میرے بھائِیو! سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ قَسم نہ کھاؤ۔ نہ آسمان کی نہ زمِین کی۔ نہ کِسی اَور چِیز کی بلکہ ہاں کی جگہ ہاں کرو اور نہیں کی جگہ نہیں تاکہ سزا کے لائِق نہ ٹھہرو۔
کیا پَیسے کی دو چِڑِیاں نہیں بِکتِیں؟ اور اُن میں سے ایک بھی تُمہارے باپ کی مرضی بغَیر زمِین پر نہیں گِر سکتی۔ بلکہ تُمہارے سر کے بال بھی سب گِنے ہُوئے ہیں۔ پس ڈرو نہیں۔ تُمہاری قدر تو بُہت سی چِڑِیوں سے زِیادہ ہے۔
تُم خُداوند اپنے خُدا کی پَیروی کرنا اور اُس کا خَوف ماننا اور اُس کے حُکموں پر چلنا اور اُس کی بات سُننا۔ تُم اُسی کی بندگی کرنا اور اُسی سے لِپٹے رہنا۔
اگرچہ انجِیر کا درخت نہ پُھولے اور تاک میں پَھل نہ لگے اور زَیتُوؔن کا حاصِل ضائِع ہو جائے اور کھیتوں میں کُچھ پَیداوار نہ ہو اور بھیڑ خانہ سے بھیڑیں جاتی رہیں اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں تَو بھی مَیں خُداوند سے خُوش رہُوں گا اور اپنے نجات بخش خُدا سے خُوش وقت ہُوں گا۔
فانی خُوراک کے لِئے مِحنت نہ کرو بلکہ اُس خُوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدمؔ تُمہیں دے گا کیونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے۔