مَیں انگُور کا درخت ہُوں تُم ڈالِیاں ہو۔ جو مُجھ میں قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وُہی بُہت پَھل لاتا ہے کیونکہ مُجھ سے جُدا ہو کر تُم کُچھ نہیں کر سکتے۔
پر مَیں کَون اور میرے لوگوں کی حقِیقت کیا کہ ہم اِس طرح سے خُوشی خُوشی نذرانہ دینے کے قابِل ہوں؟ کیونکہ سب چِیزیں تیری طرف سے مِلتی ہیں اور تیری ہی چِیزوں میں سے ہم نے تُجھے دِیا ہے۔
اِقبال مندی کے دِن خُوشی میں مشغُول ہو پر مُصِیبت کے دِن میں سوچ بلکہ خُدا نے اِس کو اُس کے مُقابِل بنار کھّا ہے تاکہ اِنسان اپنے بعد کی کِسی بات کو دریافت نہ کر سکے۔
کیونکہ نہ تو یہ اپنی تلوار سے اِس مُلک پر قابِض ہُوئے اور نہ اِن کے بازُو نے اِن کو بچایا بلکہ تیرے دہنے ہاتھ اور تیرے بازُو اور تیرے چہرے کے نُور نے اِن کو فتح بخشی کیونکہ تُو اِن سے خُوشنُود تھا۔
کیونکہ جِس طرح ہمارے ایک بدن میں بُہت سے اعضا ہوتے ہیں اور تمام اعضا کا کام یکساں نہیں۔ اُسی طرح ہم بھی جو بُہت سے ہیں مسِیح میں شامِل ہو کر ایک بدن ہیں اور آپس میں ایک دُوسرے کے اعضا۔
اور یہ باتیں جِن کا حُکم آج مَیں تُجھے دیتا ہُوں تیرے دِل پر نقش رہیں۔ اور تُو اِن کو اپنی اَولاد کے ذِہن نشِین کرنا اور گھر بَیٹھے اور راہ چلتے اور لیٹتے اور اُٹھتے وقت اِن کا ذِکر کِیا کرنا۔